حکیم لقمان رحمہ اللہ کی ذہانت کا عجیب واقعہ


حضرت لقمان کی نسبت منقول ہے مکحول فرماتے ہیں کہ لقمان حکیم نوبی قوم کے ایک سیاہ رنگ غلام تھے اور اللہ تعالی نے ان کو حکمت و دانش سے نواز دیا تھا ۔ یہ بنی اسرائیل میں ایک شخص کے غلام تھے جس نے ان کو ساڑھے تیس مثقال کے عوض خریدا تھا ۔ یہ اس کی خدمت میں لگے رہتے تھے ۔ یہ شخص چوسر کھیلتا تھا اور اس پر بازی لگایا کرتا تھا اور اس کے دروازے کے قریب سے ایک نہر گزرتی تھی ۔ ایک دن اس شرط پر چوسر کھیلی گئی کہ جو ہار جاۓ گا اس کو اس نہر کا سارا پانی پینا پڑے گا یا اس کا فدیہ ادا کرے گا۔ مکحول کہتے ہیں کہ لقمان کا آقا ہار گیا ۔اب جیتنے والے نے مطالبہ کیا کہ یا تو سارا پانی پیو یا اپنا فدیہ ادا کرو۔اس نے پوچھا کہ کیا فدیہ ہے ۔اس نے کہا کہ تیری دونوں آنکھیں جن کو میں پھوڑوں گا یا جو کچھ بھی تیری ملکیت میں ہے وہ سب فدیہ ہوگا۔ لقمان کے آقا نے کہا کہ مجھے آج کے دن کی مہلت دو ۔ اس نے منظور کر لیا ۔ کہتے ہیں کہ وہ بہت غمگین اور افسردہ تھا کہ لقمان لکڑیوں کا گٹھہ پشت پر اٹھاۓ ہوۓ آ پہنچے اور آقا کوسلام کیا ۔ پھر گٹھے کو رکھا اور اس کے پاس آۓ اور اس کی عادت تھی کہ وہ جب بھی. حضرت لقمان کو دیکھتا تھا تو ان سے دل لگی کیا کرتا تھا اور ان سے کلمات حکمت سنتا اور تعجب کیا کرتا تھا ۔ حضرت لقمان نے اس کے پاس بیٹھ کر کہا کہ کیا بات ہے میں تم کو پریشان دیکھ رہا ہوں تو اس نے ان سے اعراض کیا پھر دوبارہ سوال کیا تو پھر بھی اس نے جواب سے گریز کیا ۔ پھر انہوں نے تیسری مرتبہ پوچھا ۔ اس دفعہ بھی وہ خاموش ہی رہا ۔ چوتھی مرتبہ آپ نے فرمایا مجھے بتایئے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ میں آپ کی مشکل کو حل کر دوں ۔ اب اس نے پورا قصہ سنادیا۔ لقمان نے کہا کہ غم نہ کیجئے میرے پاس اس کا حل موجود ہے اس نے کہا وہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ جب وہ تمہارے پاس آ کر نہر کا پانی پینے کا سوال کرے تو تم اس سے یہ پوچھنا کہ دونوں کناروں کے درمیان کا پانی پیوں یا نہر کی لمبائی کا؟ تو وہ تم سے یقیناً کہے گا کہ دونوں کناروں کے درمیان کا ۔ تو تم اس سے کہنا کہ میں پانی پینے پر آمادہ ہوں تم لمبائی سے پانی بہنے کو روک کے رکھو ۔ جب تک میں دونوں کناروں کے درمیان کا پانی نہ پی لوں اور یہ اس کی طاقت سے باہر ہے کہ وہ پانی روکے رکھے ۔ اب آپ اس عہد سے نکل جائیں گے ۔ آقا نے اچھی طرح سمجھ کر تصدیق کی اور خوش ہو گیا ۔ جب صبح ہوئی تو وہ شخص آیا اور اس نے کہا کہ میری شرط پوری کرو ۔ آ قا نے جواب دیا کہ یہ بتاؤ کہ دونوں کناروں کے درمیان کا پانی پیوں یا لمبائی کا ؟ اس نے کہا کہ دونوں کناروں کے درمیان کا ۔اب انہوں نے کہا کہ بہت اچھا لمبائی کے پانی کو روک لو ۔ اس نے کہا یہ تو ناممکن ہے اس طرح آقا کی ذمہ داری اس پر جا پڑی اور یہ غالب آ گیا۔ مکحول کہتے ہیں کہ اس نے لقمان کو اس بات پر آزاد کر دیا ۔

نوٹ : یہ واقعہ امام ابن جوزی بغدادی رحمہ اللہ کی لکھی گئی کتاب " لطائف علمیہ" سے لیا گیا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے