دو شخص آپس میں شریک تھے ان کے پاس آ ٹھ ہزار اشرفیاں جمع ہوگئیں ایک چونکہ پیشے سے واقف تھا اور دوسرا ناواقف تھا ، اس لئے اس واقف کار نے ناواقف سے کہا کہ اب ہمارا نباہ مشکل ہے ، آپ اپنا حق لے کر الگ ہو جائیں ، آپ کام کاج سے ناواقف ہیں ، چنانچہ دونوں نے اپنے اپنے حصے الگ کر لئے اور جدا ہو گئے .. پھر پیشے سے واقف کار نے بادشاہ کے مرجانے کے بعد اس کا شاہی محل ایک ہزار دینار میں خریدا ، اور اپنے ساتھی کو بلا کر اسے دکھایا اور کہا : بتلاؤ ! میں نے کیسی چیز خریدی ؟اس کے ساتھی نے بڑی تعریف کی ، اور یہاں سے باہر چلا گیا، اللہ تعالی سے دعا کی اور کہا : میرے ساتھی نے تو ایک ہزار دینار کا قصر دنیوی خریدلیا ہے اور میں تجھ سے جنت کا محل چاہتا ہوں ... میں تیرے نام پر تیرے مسکین بندوں پر ایک ہزار دینار خرچ کرتا ہوں ، چنانچہ اس نے ایک ہزار دینار راہ خدا میں خرچ کر دیے ...
پھر اس دنیادار شخص نے ایک زمانے کے بعد ایک ہزار دینار خرچ کرکے اپنا نکاح کیا ، دعوت میں اس پرانے شریک کو بھی بلایا اور اس سے ذکر کیا کہ میں نے ایک ہزار دینار خرچ کر کے اس عورت سے شادی کی ہے ..اسکے ساتھی نے اس کی بھی تعریف کی ... باہر آکر ﷲ تعالی کی راہ میں صدقہ کرنے کی نیت سے ایک ہزار دینار نکالے اور اللہ تعالی سے عرض کی کہ اے اللہ! میرے ساتھی نے اتنی ہی رقم خرچ کر کے یہاں کی ایک عورت حاصل کی ہے اور میں اس رقم سے تجھ سے حورعین کا طالب ہوں ، اور پھر وہ رقم راہ خدا میں صدقہ کر دی ...
پھر کچھ مدت کے بعد اس دنیادار نے اس کو بلا کر کہا کہ دو ہزار دینار کے دو باغ میں نے خریدے ہیں دیکھ لو کیسے ہیں ؟ اس نے دیکھ کر بہت تعریف کی اور باہر آ کر اپنی عادت کے مطابق جناب باری تعالی میں عرض کی کہ خدایا! میرے ساتھی نے دو ہزار دینار کے دو باغ یہاں کے خریدے ہیں میں تجھ سے جنت کے دو باغ چاہتا ہوں اور یہ دو ہزار دینار تیرے نام پر صدقہ کرتا ہوں... چنانچہ اس رقم کو مستحقوں میں تقسیم کر دیا ...
پھر جب فرشتہ ان دونوں کی روح نکال کر لے گیا ، اس صدقہ کرنے والے کو جنت کے محل میں پہنچا دیا گیا ، جہاں پر ایک حسین عورت بھی اسے ملی ، اوراسے دو باغ بھی دیے گئے اور وہ نعمتیں ملیں جنہیں بجز خدا تعالی کے اور کوئی نہیں جانتا ، تو اسے اس وقت اپنا وہ ساتھی یاد آگیا ، فرشتے نے بتلایا کہ وہ تو جہنم میں ہے ۔ تم اگر چاہو تو جھانک کر اسے دیکھ سکتے ہو ، اس نے جب اسے جہنم کے اندر جلتا دیکھا تو اس سے کہا کہ قریب تھا کہ تو مجھے بھی چکمہ دے جاتا ، یہ تو رب تعالی کی مہربانی ہوئی کہ میں بچ گیا!
0 تبصرے